قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابٌ إِذَا مَاتَ الْفَجْأَةَ هَلْ يُسْتَحَبُّ لِأَهْلِهِ أَنْ يَتَصَدَّقُوا عَنْهُ)

حکم : صحیح (الألباني)

3589. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَإِنَّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَتَصَدَّقَ عَنْهَا

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

تمہید کتاب (باب: اگر کوئی اچانک فوت ہوجائے تو کیا گھر واوں کے لیے بہتر ہے کہ ا سکی طرف سے صدقہ کریں؟)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

3589.

حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: میری والدہ کی جان اچانک نکل گئی۔ اگر اسے بات چیت کا موقع ملتا تو ہو ضرور صدقہ کرتی۔ کیا میں اب اس کی طرف سے صدقہ کرسکتا ہوں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں۔“ چنانچہ اس شخص نے اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کیا۔