قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّرْفِ​)

حکم : ضعیف 

1242. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ فَآخُذُ مَكَانَهَا الْوَرِقَ وَأَبِيعُ بِالْوَرِقِ فَآخُذُ مَكَانَهَا الدَّنَانِيرَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ خَارِجًا مِنْ بَيْتِ حَفْصَةَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ بِالْقِيمَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَرَوَى دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا بَأْسَ أَنْ يَقْتَضِيَ الذَّهَبَ مِنْ الْوَرِقِ وَالْوَرِقَ مِنْ الذَّهَبِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ ذَلِكَ

مترجم:

1242.

عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں بقیع کے بازار میں اونٹ بیچا کرتاتھا، میں دیناروں سے بیچتا تھا، اس کے بدلے چاندی لیتا تھا، اور چاندی سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے دینار لیتا تھا، میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اورمیں نے آپﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ حفصہ‬ ؓ ک‬ے گھر سے نکل رہے ہیں تو میں نے آپﷺ سے اس کے بارے میں پوچھا آپﷺ نے فرمایا: ’’قیمت کے ساتھ ایساکرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ہم اس حدیث کو صرف سماک بن حرب ہی کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں۔
۲۔ سماک نے اسے سعید بن جبیر سے اورسعید نے ابن عمرسے روایت کی ہے اورداؤد بن أبی ھند نے یہ حدیث سعید بن جبیرسے اورسعید نے ابن عمرسے موقوفاً روایت کی ہے۔
۳۔ بعض اہل علم کاعمل اسی حدیث پر ہے کہ اگر کوئی سونا کے بدلے چاندی لے یا چاندی کے بدلے سونا لے، تو کوئی حرج نہیں ہے۔ یہی احمد اوراسحاق کا بھی قول ہے۔
۴۔ اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اسے مکروہ جانا ہے۔