قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ لِلْمُسْلِمِ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى الذِّمِّيِّ الْخَمْرَ يَبِيعُهَا لَهُ​)

حکم : صحیح 

1263. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ كَانَ عِنْدَنَا خَمْرٌ لِيَتِيمٍ فَلَمَّا نَزَلَتْ الْمَائِدَةُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ وَقُلْتُ إِنَّهُ لِيَتِيمٍ فَقَالَ أَهْرِيقُوهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا و قَالَ بِهَذَا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَكَرِهُوا أَنْ تُتَّخَذَ الْخَمْرُ خَلَّا وَإِنَّمَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنْ يَكُونَ الْمُسْلِمُ فِي بَيْتِهِ خَمْرٌ حَتَّى يَصِيرَ خَلَّا وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي خَلِّ الْخَمْرِ إِذَا وُجِدَ قَدْ صَارَ خَلًّا أَبُو الْوَدَّاكِ اسْمُهُ جَبْرُ بْنُ نَوْفٍ

مترجم:

1263.

ابوسعیدخدری ؓ کہتے ہیں: ہمارے پاس ایک یتیم کی شراب تھی، جب سورہ مائدہ نازل ہوئی (جس میں شراب کی حرمت مذکور ہے) تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں پوچھا اورعرض کیا کہ وہ ایک یتیم کی ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے بہا دو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ابوسعیدخدری ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اوربھی سندوں سے یہ نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح مروی ہے۔
۳۔ اس باب میں انس بن مالک ؓ سے روایت ہے۔
۴۔ بعض اہل علم اسی کے قائل ہیں، یہ لوگ شراب کا سرکہ بنانے کو مکروہ سمجھتے ہیں، اس وجہ سے اسے مکروہ قراردیا گیا ہے کہ مسلمان کے گھر میں شراب رہے یہاں تک کہ وہ سرکہ بن جائے۔ واللہ اعلم۔
۵۔ بعض لوگوں نے شراب کے سرکہ کی اجازت دی ہے جب وہ خود سرکہ بن جائے۔