قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْيَمِينِ الْفَاجِرَةِ يُقْتَطَعُ بِهَا مَالُ الْمُسْلِمِ​)

حکم : صحیح 

1269. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فِيَّ وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ ذَلِكَ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَكَ بَيِّنَةٌ قُلْتُ لَا فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ احْلِفْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا يَحْلِفُ فَيَذْهَبُ بِمَالِي فَأَنْزَلَ اللَّهَ تَعَالَى إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَأَبِي مُوسَى وَأَبِي أُمَامَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْأَنْصَارِيِّ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

1269.

عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے جھوٹی قسم کھائی تاکہ اس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوگا‘‘۔ اشعث بن قیس ؓ کہتے ہیں: اللہ کی قسم ، آپﷺ نے میرے سلسلے میں یہ حدیث بیان فرمائی تھی۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی، اس نے میرے حصے کا انکار کیا تو میں اسے نبی اکرمﷺسے پاس لے گیا، رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے پوچھا: ’’کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: نہیں، توآپﷺ نے یہودی سے فرمایا: ’’تم قسم کھاؤ‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! وہ تو قسم کھالے گا اور میرا مال ہضم کرلے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً﴾ (آل عمران: ۷۷) (اورجولوگ اللہ کے قرار اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑا سامول حاصل کرتے ہیں ۔۔۔۔)
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے-
۲- اس باب میں وائل بن حجر، ابوموسیٰ، ابوامامہ بن ثعلبہ انصاری اور عمران بن حصین‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔