قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ​)

حکم : صحیح 

1270. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ وَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يُدْرِكْ ابْنَ مَسْعُودٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا وَهُوَ مُرْسَلٌ أَيْضًا قَالَ أَبُو عِيسَى قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قُلْتُ لِأَحْمَدَ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَمْ تَكُنْ بَيِّنَةٌ قَالَ الْقَوْلُ مَا قَالَ رَبُّ السِّلْعَةِ أَوْ يَتَرَادَّانِ قَالَ إِسْحَقُ كَمَا قَالَ وَكُلُّ مَنْ كَانَ الْقَوْلُ قَوْلَهُ فَعَلَيْهِ الْيَمِينُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ مِنْهُمْ شُرَيْحٌ وَغَيْرُهُ نَحْوُ هَذَا

مترجم:

1270.

عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب بائع اورمشتری میں اختلاف ہوجائے تو بات بائع کی مانی جائے گی، اور مشتری کو اختیار ہوگا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث مرسل ہے، عون بن عبداللہ نے ابن مسعود کو نہیں پایا۔
۲۔ اورقاسم بن عبدالرحمن سے بھی یہ حدیث مروی ہے، انہوں نے ابن مسعود سے اورابن مسعود نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے۔ اور یہ روایت بھی مرسل ہے۔
۳۔ اسحاق بن منصور کہتے ہیں: میں نے احمد سے پوچھا: جب بائع اورمشتری میں اختلاف ہوجائے اور کوئی گواہ نہ ہو تو کس کی بات تسلیم کی جائے گی؟ انہوں نے کہا: بات وہی معتبر ہوگی جوسامان کا مالک کہے گا، یا پھر دونوں اپنی اپنی چیز واپس لے لیں یعنی بائع سامان واپس لے لے اورمشتری قیمت۔ اسحاق بن راہویہ نے بھی وہی کہا ہے جو احمد نے کہا ہے۔
۴۔ اوربات جس کی بھی مانی جائے اس کے ذمہ قسم کھانا ہوگا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: تابعین میں سے بعض اہل علم سے اسی طرح مروی ہے، انہیں میں شریح بھی ہیں۔