قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ الْحَائِضِ​)

حکم : صحیح 

135. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَبَهْزُ بْنُ أَسَدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَادُ بْنُ سَلَمَةِ عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الهُجَيْمِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى حَائِضًا أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ كَاهِنًا فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى لَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى التَّغْلِيظِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى حَائِضًا فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ فَلَوْ كَانَ إِتْيَانُ الْحَائِضِ كُفْرًا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِالْكَفَّارَةِ وَضَعَّفَ مُحَمَّدٌ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ وَأَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ

مترجم:

135.

ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جو کسی حائضہ کے پاس آیا یعنی اس سے جماع کیا یا کسی عورت کے پاس پیچھے کے راستے سے آیا، یا کسی کاہن نجومی کے پاس (غیب کاحال جاننے کے لیے) آیا توا س نے ان چیزوں کا انکار کیا جو محمد (ﷺ) پر نازل کی گئی ہیں‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اہل علم کے نزدیک نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان کا مطلب تغلیظ ہے، نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : ’’جس نے کسی حائضہ سے صحبت کی تو وہ ایک دینار صدقہ کرے، اگر حائضہ سے صحبت کا ارتکاب کفر ہوتا تو اس میں کفارے کا حکم نہ دیا جاتا‘‘۔
۲- محمد بن اسماعیل بخاری نے اس حدیث کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔