قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجْمِ عَلَى الثَّيِّبِ​)

حکم : صحیح 

1433. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ أَنَّهُمْ كَانُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فَقَامَ إِلَيْهِ أَحَدُهُمَا وَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمَا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَالَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فَأَتَكَلَّمَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ فَفَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ ثُمَّ لَقِيتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَزَعَمُوا أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.

مترجم:

1433.

ابوہریرہ، زید بن خالد اورشبل‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ یہ لوگ نبی اکرمﷺ کے پاس موجود تھے، اسی دوران آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے دو آدمی آئے، ان میں سے ایک کھڑا ہوا اور بولا: اللہ کے رسولﷺ! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! آپﷺ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے (یہ سن کر) مدعی علیہ نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا، ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے، اور مجھے مدعا بیان کرنے کی اجازت دیجئے، (چنانچہ اس نے بیان کیا) میرا لڑک ااس کے پاس مزدور تھا، چنانچہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر بیٹھا۱؎ ، لوگوں (یعنی بعض علماء) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم واجب ہے، لہٰذا میں نے اس کی طرف سے سو بکری اور ایک خادم فدیہ میں دے دی، پھر میری ملاقات کچھ اہل علم سے ہوئی تو ان لوگوں نے کہا: میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی واجب ہے۲؎، اور اس کی بیوی پر رجم واجب ہے۳؎، (یہ سن کر) نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے موافق ہی فیصلہ کروں گا، سو بکری اورخادم تمہیں واپس مل جائیں گے، (اور) تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے اسے شہر بدر کیا جائے گا، انیس! ۴؎ تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اعتراف کرلے تو اسے رجم کردو‘‘، چنانچہ انیس اس کے گھر گئے، اس نے اقبال جرم کر لیا، لہٰذا انہو ں نے اسے رجم کردیا ۵؎۔