قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْبُزَاةِ​)

حکم : منکر 

1467. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَهَنَّادٌ وَأَبُو عَمَّارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْبَازِي فَقَالَ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِصَيْدِ الْبُزَاةِ وَالصُّقُورِ بَأْسًا و قَالَ مُجَاهِدٌ الْبُزَاةُ هُوَ الطَّيْرُ الَّذِي يُصَادُ بِهِ مِنْ الْجَوَارِحِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنْ الْجَوَارِحِ فَسَّرَ الْكِلَابَ وَالطَّيْرَ الَّذِي يُصَادُ بِهِ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي صَيْدِ الْبَازِي وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ وَقَالُوا إِنَّمَا تَعْلِيمُهُ إِجَابَتُهُ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَالْفُقَهَاءُ أَكْثَرُهُمْ قَالُوا يَأْكُلُ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ

مترجم:

1467.

عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بازکے شکار کے متعلق پوچھا؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ تمہارے لیے جو روک رکھے اسے کھاؤ‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند ’’عن مجالد، عن الشعبي‘‘ سے جانتے ہیں۔
۲۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے، یہ لوگ بازاورشکرے کے شکارمیں مضائقہ نہیں سمجھتے۔
۳۔ مجاہدکہتے ہیں: باز وہ پرندہ ہے جس سے شکارکیاجاتا ہے، یہ اس ’’جوارح‘‘ میں داخل ہے جس کا ذکراللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ ﴿وَمَا عَلَّمْتُم مِّنَ الْجَوَارِحِ﴾ میں کیا ہے انہوں نے جوارح کی تفسیرکتے اوراس پرندے سے کی ہے جن سے شکار کیا جاتاہے-
۴- بعض اہل علم نے بازکے شکار کی رخصت دی ہے اگرچہ وہ شکارمیں سے کچھ کھا لے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کی تعلیم کا مطلب ہے کہ جب اسے شکار کے لیے چھوڑا جائے تو وہ حکم قبول کرے، جب کہ بعض لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے، لیکن اکثرفقہاکہتے ہیں: باز کا شکارکھایا جائے گا چاہے وہ شکارکا کچھ حصہ کھا لے۔