تشریح:
۱؎: یہی صحیح ہے کہ ہڈی اورگوبر دونوں کوآپ ﷺ نے جنوں کا توشہ قراردیا، اوروہ روایتیں ضعیف ہیں جن میں ہے کہ ہڈی جنوں کا، اورگوبر اُن کے جانوروں کا توشہ ہے (دیکھئے ضعیفہ رقم : ۱۰۳۸)۔
۲؎: امام ترمذی نے اس سند سے جس لمبی حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے اس کو خود وہ سورہ احقاف کی تفسیرمیں (رقم: ۳۲۵۸) لائے ہیں ’’نیزیہ حدیث مسلم (رقم: ۴۵۰) میں بھی ہے‘‘ اس میں تو صاف ذکر ہے کہ سوال کرنے پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے کو ’’لیلۃ الجن‘‘ میں موجود ہونے سے انکار کیا، اورصحیح بات یہی ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس ’’لیلۃ الجن‘‘ میں موجود رہنے کی تمام روایات ضعیف ہیں، جن میں جنوں نے اپنے کھانے کا سوال کیا تھا، یا جس میں نبیذ سے وضو کا ذکر ہے، ہاں دوتین بارکسی اورموقع سے جنوں سے ملاقات کی رات آپ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے (الکوکب الدری فی شرح الترمذی)۔
۳؎: حفص بن غیاث اوراسماعیل بن ابراہیم کی حدیثوں میں فرق یہ ہے کہ حفص کی روایت سے ((لاَتَسْتَنْجُوا .....)) کی حدیث متصل مرفوع ہے، جبکہ اسماعیل کی روایت سے یہ شعبی کی مرسل حدیث ہوجاتی ہے (اوراس ارسال پردیگربہت سے ثقات نے اسماعیل کی متابعت کی ہے) اورمرسل حدیث ضعیف ہوتی ہے، مگر صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت (جس کا تذکرہ مؤلف نے کیا ہے) اس کی صحیح شاہد ہے، نیز دیگرشواہد سے اصل حدیث ثابت ہے ۔