قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الطُّهُورِ​)

حکم : صحیح 

2. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَ نْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوْ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَجَتْ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، أَوْ نَحْوَ هَذَا، وَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنْ الذُّنُوبِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهُوَ حَدِيثُ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَأَبُو صَالِحٍ وَالِدُ سُهَيْلٍ - هُوَ أَبُوصَالِحٍ السَّمَّانُ - وَاسْمُهُ ذَكْوَانُ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ اخْتُلِفَ فِي اسْمِهِ، فَقَالُوا: عَبْدُ شَمْسٍ، وَقَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَهَكَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَهُوَ الأَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَثَوْبَانَ، وَالصُّنَابِحِيِّ، وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، وَسَلْمَانَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. وَالصُّنَابِحِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ لَيْسَ لَهُ سَمَاعٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَاسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُسَيْلَةَ، وَيُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، رَحَلَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقُبِضَ النَّبِيُّ ﷺ وَهُوَ فِي الطَّرِيقِ، وَقَدْ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَحَادِيثَ. وَالصُّنَابِحُ بْنُ الاَعْسَرِ الأحْمَسِيُّ صَا حِبُ النَّبِيِّ ﷺ يُقَالُ لَهُ الصُّنَابِحِيُّ أَيْضًا، وَإِنَّمَا حَدِيثُهُ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: " إِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ الأمَمَ فَلاَ تَقْتَتِلُنَّ بَعْدِي "

مترجم:

2.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا اور اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں۱؎، جو اس کی آنکھوں نے کئے تھے یا اسی طرح کی کوئی اور بات فرمائی، پھر جب وہ اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس کے ہاتھوں سے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک و صاف ہو کر نکلتا ہے۲؎۔
امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
1۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۳؎۔
2- اس باب میں عثمان بن عفان، ثوبان، صنابحی، عمرو بن عبسہ، سلمان اور عبد اللہ بن عمرو‬ رضی اللہ عنہم س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
3- صنابحی جنہوں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، ان کا سماع رسول اللہ ﷺ سے نہیں ہے، ان کا نام عبد الرحمن بن عسیلہ، اور کنیت ابو عبد اللہ ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس سفر کیا، راستے ہی میں تھے کہ رسول اللہ ﷺ کا انتقال ہو گیا، انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے متعدد احادیث روایت کی ہیں۔ اور صنابح بن اعسر احمسی صحابی رسول ہیں، ان کو صنابحی بھی کہا جاتا ہے، انہی کی حدیث ہے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا: ’’میں تمہارے ذریعہ سے دوسری امتوں میں اپنی اکثریت پر فخر کروں گا تو میرے بعد تم ہرگز ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا‘‘۔