تشریح:
۱؎: گناہ جھڑ جاتے ہیں کا مطلب گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اور گناہ سے مراد صغیرہ گناہ ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ خالص توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضو جسمانی نظافت کے ساتھ ساتھ باطنی طہارت کا بھی ذریعہ ہے۔
۳؎: بظاہر یہ ایک مشکل عبارت ہے کیونکہ اصطلاحی طور پر حسن کا مرتبہ صحیح سے کم ہے، تو اس فرق کے باوجود ان دونوں کو ایک ہی جگہ میں کیسے جمع کیا جا سکتا ہے؟ اس سلسلہ میں مختلف جوابات دیئے گئے ہیں، سب سے عمدہ توجیہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کی ہے۔ (الف) اگر حدیث کی دو یا دو سے زائد سندیں ہوں تو مطلب یہ ہو گا کہ یہ حدیث ایک سند کے لحاظ سے حسن اور دوسری سند کے لحاظ سے صحیح ہے، اور اگر حدیث کی ایک ہی سند ہو تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک طبقہ کے یہاں یہ حدیث حسن ہے اور دوسرے کے یہاں صحیح ہے، یعنی محدث کے طرف سے اس حدیث کے بارے میں شک کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ حسن ہے یا صحیح۔