قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مِيرَاثِ الأَخَوَاتِ​)

حکم : صحیح 

2097. حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَأَتَى وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَهُمَا مَاشِيَانِ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي أَوْ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي شَيْئًا وَكَانَ لَهُ تِسْعُ أَخَوَاتٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ الْآيَةَ قَالَ جَابِرٌ فِيَّ نَزَلَتْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

2097.

جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں: میں بیمار ہوا تو رسول اللہ ﷺ میری عیادت کرنے آئے، آپﷺ نے مجھے بے ہوش پایا، آپﷺ کے ساتھ ابوبکر اورعمر ؓ بھی تھے، وہ پیدل چل کر آئے، آپ ﷺ نے وضو کیا اور اپنے وضو کا بچاہوا پانی میرے اوپر ڈال دیا، میں ہوش میں آگیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! میں اپنے مال کے بارے میں کیسے فیصلہ کروں؟ یا میں اپنے مال (کی تقسیم) کیسے کروں؟ (یہ راوی کاشک ہے) آپﷺ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ جابر ؓ کے پاس نوبہنیں تھیں۔ یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی: ﴿يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ﴾ (لوگ آپ سے (کلالہ ۱؎ کے بارے میں) فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے: اللہ تعالیٰ تم لوگوں کو کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔) (النساء: ۱۷۶) جابر ؓ کہتے ہیں: یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔