قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ دِمَاؤُكُمْ وَأَمْوَالُكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ​)

حکم : صحیح 

2159. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لِلنَّاسِ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ أَلَا وَإِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ مِنْ أَنْ يُعْبَدَ فِي بِلَادِكُمْ هَذِهِ أَبَدًا وَلَكِنْ سَتَكُونُ لَهُ طَاعَةٌ فِيمَا تَحْتَقِرُونَ مِنْ أَعْمَالِكُمْ فَسَيَرْضَى بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ وَحِذْيَمِ بْنِ عَمْرٍو السَّعْدِيِّ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى زَائِدَةُ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ نَحْوَهُ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ

مترجم:

2159.

عمرو بن احوص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہﷺ کو لوگوں سے خطاب کرتے سنا: ’’یہ کون سا دن ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: حج اکبر کا دن ہے ۱؎، آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے خون، تمہارے مال اورتمہاری عزت وآبروتمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارے اس شہرمیں تمہارے اس دن کی حرمت وتقدس ہے، خبردار! جرم کرنے والے کا وبال خود اسی پرہے، خبردار! باپ کے قصور کا مواخذہ بیٹے سے اوربیٹے کے قصور کا مواخذہ باپ سے نہ ہوگا، سن لو! شیطان ہمیشہ کے لیے اس بات سے مایوس ہوچکا ہے کہ تمہارے اس شہر میں اس کی پوجا ہوگی، البتہ ان چیزوں میں اس کی کچھ اطاعت ہوگی جن کو تم حقیر عمل سمجھتے ہو، وہ اسی سے خوش رہے گا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ زائدہ نے بھی شبیب بن غرقدہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ہم اس حدیث کو صرف شبیب بن غرقدہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
۳۔ اس باب میں ابوبکرہ، ابن عباس، جابر، حذیم بن عمروالسعدی‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔