قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي رَفْعِ الأَمَانَةِ​)

حکم : صحیح 

2179. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوا مِنْ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَةِ فَقَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْوَكْتِ ثُمَّ يَنَامُ نَوْمَةً فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفَطَتْ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ أَخَذَ حَصَاةً فَدَحْرَجَهَا عَلَى رِجْلِهِ قَالَ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ لَا يَكَادُ أَحَدُهُمْ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّى يُقَالَ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَحَتَّى يُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ وَأَعْقَلَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ قَالَ وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيُّكُمْ بَايَعْتُ فِيهِ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ دِينُهُ وَلَئِنْ كَانَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبَايِعَ مِنْكُمْ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

2179.

حذیفہ بن یمان ؓ کہتے ہیں: ہم سے رسول اللہﷺ نے دوحدیثیں بیان کیں، جن میں سے ایک کی حقیقت تومیں نے دیکھ لی ۱؎ ، اوردوسری کا انتظارکررہا ہوں، آپﷺ نے فرمایا: ’’امانت لوگوں کے دلوں کے جڑمیں اتری پھر قرآن کریم اترا اور لوگوں نے قرآن سے اس کی اہمیت قرآن سے جانی اورسنت رسول سے اس کی اہمیت جانی ۲؎‘‘، پھر آپ نے ہم سے امانت کے اٹھ جانے کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’آدمی (رات کو) سوئے گا اوراس کے دل سے امانت اٹھالی جائے گی (اور جب وہ صبح کو اٹھے گا) تو اس کا تھوڑاسا اثرایک نقطہ کی طرح دل میں رہ جائے گا، پھر جب دوسری بارسوئے گا تو اس کے دل سے امانت اٹھالی جائے گی اور اس کا اثر کھال موٹا ہونے کی طرح رہ جائے گا۳؎، جیسے تم اپنے پاؤں پر چنگاری پھیرو تو آبلہ (پھپھولا) پڑجاتا ہے، تم اسے پھولا ہوا پاتے ہو حالانکہ اس میں کچھ نہیں ہوتا‘‘، پھر حذیفہ ؓ ایک کنکری لے کر اپنے پاؤں پر پھیر نے لگے اور فرمایا: ’’لوگ اس طرح ہوجائیں گے کہ خرید وفروخت کریں گے لیکن ان میں کوئی امانت دارنہ ہوگا ، یہاں تک کہ کہا جائے گا: فلاں قبیلہ میں ایک امانت دارآدمی ہے، اورکسی آدمی کی تعریف میں یہ کہا جائے گا : کتنا مضبوط شحص ہے! کتنا ہوشیاراورعقل مند ہے! حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانہ برابربھی ایمان نہ ہوگا‘‘، حذیفہ ؓ کہتے ہیں: میرے اوپر ایک ایسا وقت آیا کہ خریدوفروخت میں کسی کی پرواہ نہیں کرتا تھا، اگرمیرا فریق مسلمان ہوتا تو اس کی دینداری میراحق لوٹا دیتی اوراگریہودی یا نصرانی ہوتا تو اس کا سردارمیراحق لوٹا دیتا، جہاں تک آج کی بات ہے تو میں تم میں سے صرف فلاں اور فلاں سے خریدوفروخت کرتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔