قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي وَحْدَهُ ثُمَّ يُدْرِكُ الْجَمَاعَةَ​)

حکم : صحیح 

219. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ الْعَامِرِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّتَهُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ قَالَ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَانْحَرَفَ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي أُخْرَى الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ فَقَالَ عَلَيَّ بِهِمَا فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا قَالَ فَلَا تَفْعَلَا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مِحْجَنٍ الدِّيلِيِّ وَيَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالُوا إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ وَحْدَهُ ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّهُ يُعِيدُ الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا فِي الْجَمَاعَةِ وَإِذَا صَلَّى الرَّجُلُ الْمَغْرِبَ وَحْدَهُ ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ قَالُوا فَإِنَّهُ يُصَلِّيهَا مَعَهُمْ وَيَشْفَعُ بِرَكْعَةٍ وَالَّتِي صَلَّى وَحْدَهُ هِيَ الْمَكْتُوبَةُ عِنْدَهُمْ

مترجم:

219.

یزید بن اسود عامری ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک رہا۔ میں نے آپ کے ساتھ مسجد خیف میں فجر پڑھی، جب آپ نے نماز پوری کر لی اور ہماری طرف مڑے تو کیا دیکھتے ہیں کہ لوگوں کے آخر میں (سب سے پیچھے) دو آدمی ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے فرمایا: ’’انہیں میرے پاس لاؤ‘‘، وہ لائے گئے، ان کے مونڈھے ڈر سے پھڑک رہے تھے۔ آپ نے پوچھا: ’’تم دونوں نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! ہم نے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’ایسا نہ کیا کرو، جب تم اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو پھر مسجد آؤ جس میں جماعت ہو رہی ہو تو لوگوں کے ساتھ بھی پڑھ لو۱؎ یہ تمہارے لیے نفل ہو جائے گی‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یزید بن اسود ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں محجن دیلی اور یزید بن عامر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- اہل علم میں سے کئی لوگوں کا یہی قول ہے۔ اور یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ جب آدمی تنہا نماز پڑھ چکا ہو پھر اسے جماعت مل جائے تو وہ جماعت کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھ لے۔ اور جب آدمی تنہا مغرب پڑھ چکا ہو پھر جماعت پائے تو وہ ان کے ساتھ نماز پڑھے اور ایک رکعت اور پڑھ کر اسے جفت بنا دے، اور جو نماز اس نے تنہا پڑھی ہے وہی ان کے نزدیک فرض ہو گی۔