قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِی حَدِیثِ تَمِیمِ الدَّارِي فِی الدَّجَّالِ)

حکم : صحیح 

2253. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَضَحِكَ فَقَالَ إِنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ حَدَّثَنِي بِحَدِيثٍ فَفَرِحْتُ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُحَدِّثَكُمْ حَدَّثَنِي أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ رَكِبُوا سَفِينَةً فِي الْبَحْرِ فَجَالَتْ بِهِمْ حَتَّى قَذَفَتْهُمْ فِي جَزِيرَةٍ مِنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ فَإِذَا هُمْ بِدَابَّةٍ لَبَّاسَةٍ نَاشِرَةٍ شَعْرَهَا فَقَالُوا مَا أَنْتِ قَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا فَأَخْبِرِينَا قَالَتْ لَا أُخْبِرُكُمْ وَلَا أَسْتَخْبِرُكُمْ وَلَكِنْ ائْتُوا أَقْصَى الْقَرْيَةِ فَإِنَّ ثَمَّ مَنْ يُخْبِرُكُمْ وَيَسْتَخْبِرُكُمْ فَأَتَيْنَا أَقْصَى الْقَرْيَةِ فَإِذَا رَجُلٌ مُوثَقٌ بِسِلْسِلَةٍ فَقَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ عَيْنِ زُغَرَ قُلْنَا مَلْأَى تَدْفُقُ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ الْبُحَيْرَةِ قُلْنَا مَلْأَى تَدْفُقُ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ الَّذِي بَيْنَ الْأُرْدُنِّ وَفِلَسْطِينَ هَلْ أَطْعَمَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ النَّبِيِّ هَلْ بُعِثَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَخْبِرُونِي كَيْفَ النَّاسُ إِلَيْهِ قُلْنَا سِرَاعٌ قَالَ فَنَزَّى نَزْوَةً حَتَّى كَادَ قُلْنَا فَمَا أَنْتَ قَالَ أَنَا الدَّجَّالُ وَإِنَّهُ يَدْخُلُ الْأَمْصَارَ كُلَّهَا إِلَّا طَيْبَةَ وَطَيْبَةُ الْمَدِينَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ

مترجم:

2253.

فاطمہ بنت قیس‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ منبرپرچڑھے، ہنسے پھرفرمایا: ’’تمیم داری نے مجھ سے ایک بات بیان کی ہے جس سے میں بے حد خوش ہوں اورچاہتا ہوں کہ تم سے بھی بیان کروں، انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ فلسطین کے کچھ لوگ سمندر میں ایک کشتی پر سوارہوئے، وہ کشتی (طوفان میں پڑنے کی وجہ سے) کسی اور طرف چلی گئی حتی کہ انہیں سمندر کے کسی جزیرہ میں ڈال دیا، اچانک ان لوگوں نے بہت کپڑے پہنے ایک رینگنے والی چیزکو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، ان لوگوں نے پوچھا: تم کیا ہو؟ اس نے کہا: میں جساسہ (جاسوسی کرنے والی) ہوں، ان لوگوں نے کہا: ہمیں (اپنے بارے میں) بتاؤ، اس نے کہا: نہ میں تم لوگوں کو کچھ بتاؤں گی اورنہ ہی تم لوگوں سے کچھ پوچھوں گی، البتہ تم لوگ بستی کے آخرمیں جاؤ وہاں ایک آدمی ہے، جو تم کو بتائے گا اورتم سے پوچھے گا، چنانچہ ہم لوگ بستی کے آخرمیں آئے تو وہاں ایک آدمی زنجیرمیں بندھا ہوا تھا اس نے کہا: مجھے زغر (ملک شام کی ایک بستی کا نام ہے) کے چشمہ کے بارے میں بتاؤ، ہم نے کہا: بھرا ہوا ہے اورچھلک رہا ہے، اس نے کہا: مجھے بیسان کے کھجوروں کے بارے میں بتاؤ جو اردن اورفلسطین کے درمیان ہے، کیا اس میں پھل آیا؟ ہم نے کہا: ہاں، اس نے کہا: مجھے نبی (آخرالزماں ﷺ) کے بارے میں بتاؤ کیا وہ مبعوث ہوئے؟ ہم نے کہا: ہاں، اس نے کہا: بتاؤ لوگ ان کی طرف کیسے جاتے ہیں؟ ہم نے کہا: تیزی سے، اس نے زورسے چھلانگ لگائی حتی کہ آزاد ہونے کے قریب ہوگیا، ہم نے پوچھا: تم کون ہو؟ اس نے کہا کہ وہ دجال ہے اورطیبہ کے علاوہ تمام شہروں میں داخل ہوگا، طیبہ سے مراد مدینہ ہے۔‘‘
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث شعبہ کے واسطہ سے قتادہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
۲۔ اسے کئی لوگوں نے شعبی کے واسطہ سے فاطمہ بنت قیس سے روایت کیا ہے۱ ؎۔