تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس سے اشارہ جنگ جمل کی طرف ہے جو قاتلین عثمان سے بدلہ لینے کی خاطر پیش آئی تھی، عثمان رضی اللہ عنہ جب شہید کردیے گئے اور علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر لوگوں نے بیعت کرلی، پھر طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما مکہ کی طرف روانہ ہوئے وہاں ان کی ملاقات عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہوئی جو حج کے ارادے سے گئی تھیں، پھر ان سب کی رائے متفق ہوگئی کہ عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لیے لوگوں کو آمادہ کرنے کی غرض سے بصرہ چلیں، علی رضی اللہ عنہ کو جب یہ خبر پہنچی تو وہ بھی پوری تیاری کے ساتھ پہنچے، پھر حادثہ جمل پیش آیا۔