قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ حَدِیثِ خَاتَلِی الدُّنیَابِالدِّینِ وَعَقُوبَتَہِم)

حکم : ضعیف (الألباني)

2405. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَخْبَرَنَا حَمْزَةُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لَقَدْ خَلَقْتُ خَلْقًا أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَقُلُوبُهُمْ أَمَرُّ مِنْ الصَّبْرِ فَبِي حَلَفْتُ لَأُتِيحَنَّهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ مِنْهُمْ حَيْرَانًا فَبِي يَغْتَرُّونَ أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

جامع ترمذی:

كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں

تمہید کتاب (باب: دین کے ذریعے دنیا طلب کرنے والوں اور ان کی سزا کے بارے میں حدیث کا بیان)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

2405.

عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتاہے: میں نے ایک ایسی مخلوق پیدا کی ہے جن کی زبانیں شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہیں اور ان کے دل ایلوا کے پھل سے بھی زیادہ کڑوے ہیں، میں اپنی ذات کی قسم کھاتا ہوں! کہ ضرورمیں ان کے درمیان ایسا فتنہ نازل کروں گا جس سے ان میں کا عقل مند آدمی بھی حیران رہ جائے گا، پھربھی یہ مجھ پر غرور کرتے ہیں یا جرأت کرتے ہیں؟‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابن عمر ؓ کی روایت سے حسن غریب ہے اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں ۔