قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ كَمْ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ​)

حکم : ضعیف 

2744. حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ الْكُوفِيُّ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أَبِيهَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ ثَلَاثًا فَإِنْ زَادَ فَإِنْ شِئْتَ فَشَمِّتْهُ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ مَجْهُولٌ

مترجم:

2744.

عبید بن رفاعہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’چھینکنے والے کی چھینک کا جواب تین بار دیا جائے گا، اور اگر تین بار سے زیادہ چھینکیں آئیں تو تمہیں اختیار ہے جی چاہے تو جواب دو اور جی چاہے تو نہ دو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے اوراس کی سند مجہول ہے