تشریح:
وضاحت:
۱؎: ’’آپ سے فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے (اس آدمی کے بارے میں جس کی کوئی اولاد نہ ہو، نہ ہی ماں باپ، اللہ حکم دیتا ہے کہ ایسے آدمی کی اگر ایک بہن ہو تو اس کو جائیداد کا آدھا حصہ مل جائے گا، اگر دو بہن ہوں تو ان دونوں کو دو تہائی حصہ ملے گا اور اگر بھائی بہن مل کر ہوں تو ایک بھائی دو بہن کے برابر حصے ملے گا‘‘ (النساء: ۱۷۶)۔