تشریح:
وضاحت:
۱؎: یعنی جن کی چار پشت میں نبوت و شرافت مسلسل چلی آئی۔
۲؎: بقول عکرمہ سات سال اور بقول کلبی پانچ برس۔
۳؎: جب قاصد یوسف کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا: اپنے بادشاہ کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا حقیقی واقعہ کیا ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے؟ (یوسف:۵۰)۔
۴؎: کاش میرے پاس قوت ہوتی (کہ میں طاقت کے ذریعہ تمہیں ناروا فعل سے روک دیتا) یا یہ کہ مجھے (قبیلہ یا خاندان کا) مضبوط سہارا حاصل ہوتا (هود:۸۰)۔
نوٹ: ((ذروة) کے بجائے (ثروة) کے لفظ سے یہ حسن ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے)
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 4 / 152 :
أخرجه البخاري في " الأدب المفرد " ( 605 ) و الترمذي ( 4 / 128 - 129 )
و الحاكم ( 2 / 346 - 347 و 570 و 571 ) و أحمد ( 2 / 332 و 384 ) من طريق محمد
ابن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة مرفوعا به و قال الترمذي : " حديث حسن "
. و قال الحاكم : " صحيح على شرط مسلم " . و وافقه الذهبي . و أخرجه مسلم ( 7 /
98 ) من طريق ابن شهاب عن أبي سلمة و سعيد بن المسيب عن أبي هريرة به مختصرا .