قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ يُوسُفَ​)

حکم : حسن 

3116. حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ ثُمَّ جَاءَنِي الرَّسُولُ أَجَبْتُ ثُمَّ قَرَأَ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ قَالَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى لُوطٍ إِنْ كَانَ لَيَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ إِذْ قَالَ لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ فَمَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ بَعْدِهِ نَبِيًّا إِلَّا فِي ذِرْوَةٍ مِنْ قَوْمِهِ.

مترجم:

3116.

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شریف بیٹے شریف (باپ) کے وہ بھی شریف بیٹے شریف (باپ) کے وہ بھی شریف بیٹے شریف باپ کے (یعنی:) یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ؑ ۱؎ کی عظمت اور نجابت وشرافت کا یہ حال تھا کہ جتنے دنوں یوسف ؑ جیل خانے میں رہے۲؎ اگر میں قید خانے میں رہتا، پھر (بادشاہ کا) قاصد مجھے بلانے آتا تو میں اس کی پکار پر فوراً جا حاضر ہوتا، یوسف ؑ نے بادشاہ کی طلبی کو قبول نہ کیا بلکہ کہا جاؤ پہلے بادشاہ سے پوچھو! ان ’’محترمات‘‘ کا اب کیا معاملہ ہے، جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے۔ پھر آپﷺ نے آیت: ﴿فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللاَّتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ﴾۳؎ کی تلاوت فرمائی‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ رحم فرمائے لوط ؑ پر جب کہ انہوں نے مجبور ہو کر تمنا کی تھی: اے کاش میرے پاس طاقت ہوتی ،یا کوئی مضبوط سہارامل جاتا۔ جب کہ انہوں نے کہا: ﴿لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ﴾‘‘۴؎۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’لوط ؑ کے بعد تو اللہ نے جتنے بھی نبی بھیجے انہیں ان کی قوم کے اعلیٰ نسب چیدہ لوگوں اور بلند مقام والوں ہی میں سے بھیجے‘‘۔ فضل بن موسیٰ کی حدیث کی طرح ہی حدیث روایت ہے، مگر (ان کی حدیث میں ذرا سا فرق یہ ہے کہ) انہوں نے کہا: (مَا بَعَثَ اللَّهُ بَعْدَهُ نَبِيًّا إِلاَّ فِي ثَرْوَةٍ مِنْ قَوْمِهِ) (اس حدیث میں (ذر وة) کی جگہ (ثروة) ہے ، اور (ثروة9 کے معنی ہیں: زیادہ تعداد)۔