قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الرَّعْدِ​)

حکم : صحیح 

3117. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ وَكَانَ يَكُونُ فِي بَنِي عِجْلٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَقْبَلَتْ يَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ أَخْبِرْنَا عَنْ الرَّعْدِ مَا هُوَ قَالَ مَلَكٌ مِنْ الْمَلَائِكَةِ مُوَكَّلٌ بِالسَّحَابِ مَعَهُ مَخَارِيقُ مِنْ نَارٍ يَسُوقُ بِهَا السَّحَابَ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ فَقَالُوا فَمَا هَذَا الصَّوْتُ الَّذِي نَسْمَعُ قَالَ زَجْرُهُ بِالسَّحَابِ إِذَا زَجَرَهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَى حَيْثُ أُمِرَ قَالُوا صَدَقْتَ فَأَخْبِرْنَا عَمَّا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ قَالَ اشْتَكَى عِرْقَ النَّسَا فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُلَائِمُهُ إِلَّا لُحُومَ الْإِبِلِ وَأَلْبَانَهَا فَلِذَلِكَ حَرَّمَهَا قَالُوا صَدَقْتَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

مترجم:

3117.

عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرمﷺ کے پاس آئے اورآپﷺ سے کہا: اے ابوالقاسم ! ہمیں رعد کے بارے میں بتایئے وہ کیا چیز ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے۔ بادلوں کو گردش دینے (ہانکنے) پر مقرر ہے، اس کے پاس آگ کے کوڑے ہیں۔ اس کے ذریعہ اللہ جہاں چاہتا ہے وہ وہاں بادلوں کو ہانک کر لے جاتا ہے‘‘۔ پھر انہوں نے کہا: یہ آواز کیسی ہے جسے ہم سنتے ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا: ’’یہ تو بادل کو اس کی ڈانٹ ہے، جب تک کہ جہاں پہنچنے کا حکم دیا گیا ہے نہ پہنچے ڈانٹ پڑتی ہی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا :آپﷺ نے درست فرمایا: اچھا اب ہمیں یہ بتائیے اسرائیل (یعنی یعقوب ؑ) نے اپنے آپ پر کیا چیز حرام کرلی تھی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اسرائیل کو عرق النسا کی تکلیف ہو گئی تھی تو انہوں نے اونٹوں کے گوشت اور ان کا دودھ (بطورنذر) ۱؎ کھانا پینا حرام کر لیا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا: آپﷺ صحیح فرما رہے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:  یہ حدیث حسن غریب ہے۔