قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الرُّومِ​)

حکم : صحیح 

3193. حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْن عَبَّاسٍ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى الم غُلِبَتْ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ قَالَ غُلِبَتْ وَغَلَبَتْ كَانَ الْمُشْرِكُونَ يُحِبُّونَ أَنْ يَظْهَرَ أَهْلُ فَارِسَ عَلَى الرُّومِ لِأَنَّهُمْ وَإِيَّاهُمْ أَهْلُ الْأَوْثَانِ وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ يُحِبُّونَ أَنْ يَظْهَرَ الرُّومُ عَلَى فَارِسَ لِأَنَّهُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَذَكَرُوهُ لِأَبِي بَكْرٍ فَذَكَرَهُ أَبُو بَكْرٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَا إِنَّهُمْ سَيَغْلِبُونَ فَذَكَرَهُ أَبُو بَكْرٍ لَهُمْ فَقَالُوا اجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ أَجَلًا فَإِنْ ظَهَرْنَا كَانَ لَنَا كَذَا وَكَذَا وَإِنْ ظَهَرْتُمْ كَانَ لَكُمْ كَذَا وَكَذَا فَجَعَلَ أَجَلًا خَمْسَ سِنِينَ فَلَمْ يَظْهَرُوا فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا جَعَلْتَهُ إِلَى دُونَ قَالَ أُرَاهُ الْعَشْرَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَالْبِضْعُ مَا دُونَ الْعَشْرِ قَالَ ثُمَّ ظَهَرَتْ الرُّومُ بَعْدُ قَالَ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى الم غُلِبَتْ الرُّومُ إِلَى قَوْلِهِ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ أَنَّهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ

مترجم:

3193.

عبداللہ بن عباس ؓ آیت ﴿المّ غَلَبَتِ الرُّومُ فِي أدنىَ الاَرْضِ﴾ کے بارے میں کہتے ہیں: ’’غَلَبَتْ‘‘ اور ’’غُلِبَتْ‘‘ دونوں پڑھا گیا ہے، کفارو مشرکین پسند کرتے تھے کہ اہل فارس روم پر غالب آ جائیں، اس لیے کہ کفارو مشرکین اور وہ سب بت پرست تھے جب کہ مسلمان چاہتے تھے کہ رومی اہل فارس پر غالب آ جائیں، اس لیے کہ رومی اہل کتاب تھے، انہوں نے اس کا ذکر ابوبکر ؓ سے کیا اور ابوبکر ؓ نے رسول اللہ سے، آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ (رومی) (مغلوب ہو جانے کے بعد پھر) غالب آ جائیں گے، ابوبکر نے جا کر انہیں یہ بات بتائی، انہوں نے کہا: (ایسی بات ہے تو) ہمارے اور اپنے درمیان کوئی مدت متعین کر لو، اگر ہم غالب آ گئے تو ہمیں تم اتنا اتنا دینا، اور اگر تم غالب آ گئے (جیت گئے) تو ہم تمہیں اتنا اتنا دیں گے۔ تو انہوں نے پانچ سال کی مدت رکھ دی، لیکن وہ (رومی) اس مدت میں غالب نہ آ سکے، ابوبکر ؓ نے یہ بات بھی رسول اللہ ﷺ کو بتائی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم نے اس کی مدت اس سے کچھ آگے کیوں نہ بڑھا دی؟‘‘ راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپﷺ کی مراد اس سے دس (سال) تھی، ابوسعید نے کہا کہ بضع دس سے کم کو کہتے ہیں،اس کے بعد رومی غالب آ گئے۔ (ابن عباس ؓ) کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے قول ﴿الم غُلِبَتِ الرُّومُ﴾ سے ﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ﴾ تک کا یہی مفہوم ہے، سفیان ثوری کہتے ہیں: میں نے سنا ہے کہ وہ (رومی) لوگ ان پر اس دن غالب آئے جس دن بدر کی جنگ لڑی گئی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف سفیان ثوری کی اس روایت سے جسے وہ حبیب بن ابوعمرہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، جانتے ہیں۔