تشریح:
وضاحت:
۱؎: تم اس چیز کو اپنے جی میں چھپا کر رکھ رہے ہو جس کو اللہ ظاہر کرنے والا ہے، اور تم (اللہ سے ڈرنے کی بجائے) لوگوں سے ڈر رہے ہو) (الأحزاب: ۳۷)۔
۲؎: اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو (طلاق نہ دو) اور اللہ سے ڈرو (الأحزاب:۳۷) یہاں ایک جھوٹی روایت لوگوں نے گھڑ رکھی ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺنے اپنے دل میں ان کی بات چھپا رکھی تھی وہ یہ کہ وہ زینب سے محبت کرتے تھے اورخود ان سے شادی چاہتے تھے اس لیے چاہتے تھے کہ زید جلد طلاق دے دیں معاذاللہ، حالانکہ جس بات کے چھپانے کی طرف اللہ آپﷺ کو اشارہ کر رہا ہے، وہ یہ تھی کہ: اچھا ہوتا کہ زید زینب کو نہیں چھوڑتے، ورنہ بحکم الٰہی زینب سے مجھے ہی شادی کرنی ہو گی، تب لوگ کہیں گے: لو محمد نے اپنے لے پالک بیٹے کی مطلقہ سے شادی کر لی (یہ چیز ان کے یہاں معیوب سمجھی جاتی تھی) اسی کو اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ ایک دن اللہ اس کو ظاہر کر دے گا، اس شادی میں سماج سے ایک غلط روایت کو دور کرنا ہے، اور لوگوں کو صحیح بات بتانی ہے کہ لے پالک بیٹا صلبی بیٹا نہیں ہوتا کہ اس کی مطلقہ یا بیوہ حرام ہو جائے، اسی طرح لے پالک سے، دیگرخونی معاملات میں حرمت وحلت کی بات صحیح نہیں ہے۔