تشریح:
وضاحت:
۱؎: اے مومنوا! جب تمہارے پاس مومن عورتیں (مکہ سے) ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کا امتحان لو، اللہ تو ان کے ایمان کو جانتا ہی ہے، اگر تم یہ جان لو کہ یہ واقعی مومن عورتیں ہیں تو ان کو ان کے کافر شوہروں کے پاس نہ لوٹاؤ، نہ تو وہ کافروں کے لیے حلال ہیں نہ کافر ان کے لیے حلال ہیں (الممتحنة:۱۰) اورامتحان لینے کا مطلب یہ ہے کہ کافر ہوں اور اپنے شوہروں سے ناراض ہو کر، یا کسی مسلمان کے عشق میں گرفتار ہو کر آئی ہوں، اور جب تحقیق ہو جائے تب بھی صلح حدیبیہ کی شق کے مطابق ان عورتوں کو واپس نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مسلمان عورت کافرمرد کے لیے حرام ہے، (مردوں کو بھلے واپس کیا جائیگا)
۲؎: اس سے اشارہ اس بات کا ہے کہ آپﷺ عورتوں سے بیعت زبانی لیتے تھے، اور بعض روایات میں آتا ہے کہ آپﷺ نے اپنا ہاتھ ان کے ہاتھوں پررکھ کر بیعت لی وه اکثرمرسل روایات ہیں، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ آپﷺ نے اپنے اور ان کے ہاتھوں کے درمیان کوئی حائل (موٹا کپڑا وغیرہ) رکھا ہو، جیساکہ بعض روایات میں آتا ہے (لَیْسَ فِي نُسْخَةِ الألْبَانِي، وهُوَضَعِیْفٌ لِأَجْلِ أَبِي نَصْرِالأَسدِي فَهُوَمَجْهُوْلٌ )۔