تشریح:
وضاحت:
۱؎: یعنی: بات یہ نہیں ہے کہ میں آپ لوگوں کی ثقاہت کے بارے میں مطمئن نہیں ہوں اس لیے قسم کھلائی ہے، بلکہ خود آپﷺنے اسی طرح صحابہ سے قسم لیکر یہ حدیث بیان فرمائی تھی، اسی اتباع میں، میں نے بھی آپ لوگوں کو قسم کھلائی ہے، حدیثوں کی روایت کا یہ بھی ایک انداز ہے کہ نبی اکرمﷺ نے جس کیفیت کے ساتھ حدیث بیان کی ہوتی ہے، صحابہ سے لے کر اخیر سند تک کے سارے راوی اسی طرح روایت کرتے ہیں، اس سے حدیث کی صحت پر اور زیادہ یقین بڑھ جاتا ہے (اور خود آپﷺنے بھی کسی شک وشبہ کی بنا پران سے قسم نہیں لی تھی، بلکہ بیان کی جانے والی بات کی اہمیت جتانے کے لیے ایک اسلوب اختیارکیا تھا)۔