قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِؓ)

حکم : حسن صحیح 

3742. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُوسَى وَعِيسَى ابْنَيْ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِمَا طَلْحَةَ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِأَعْرَابِيٍّ جَاهِلٍ سَلْهُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ مَنْ هُوَ وَكَانُوا لَا يَجْتَرِئُونَ هُمْ عَلَى مَسْأَلَتِهِ يُوَقِّرُونَهُ وَيَهَابُونَهُ فَسَأَلَهُ الْأَعْرَابِيُّ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ إِنِّي اطَّلَعْتُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ وَعَلَيَّ ثِيَابٌ خُضْرٌ فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذَا مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي كُرَيْبٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ بُكَيْرٍ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْحَدِيثِ عَنْ أَبِي كُرَيْبٍ هَذَا الْحَدِيثَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يُحَدِّثُ بِهَذَا عَنْ أَبِي كُرَيْبٍ وَوَضَعَهُ فِي كِتَابِ الْفَوَائِدِ

مترجم:

3742.

طلحہ ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ نے ایک جاہل اعرابی سے کہا: تم نبی اکرم ﷺ سے ﴿مَنْ قَضٰى نَحْبَهُ﴾ کے متعلق پوچھو کہ اس سے کون مراد ہے، صحابہ کا یہ حال تھا کہ رسول اللہ ﷺ کا اس قدر احترام کرتے تھے کہ آپ ﷺ کی ان پر اتنی ہیبت طاری رہتی تھی کہ وہ آپﷺ سے سوال کی جرأت نہیں کر پاتے تھے، چنانچہ اس اعرابی نے آپﷺ سے پوچھا تو آپﷺ نے اپنا منہ پھیر لیا، اس نے پھر پوچھا: آپﷺ نے پھر منہ پھیر لیا پھر میں مسجد کے دروازے سے نکلا، میں سبز کپڑے پہنے ہوئے تھا، تو جب رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ﴿ِمَنْ قَضیٰ نَحْبَهُ﴾ کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ اعرابی بولا: میں موجود ہوں اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے فرمایا: یہ ﴿مَنْ قَضٰی نَحْبَهُ﴾ میں سے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابوکریب کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ یونس بن بکیر سے روایت کرتے ہیں۔
۲۔ کبار محدثین میں سے متعدد لوگوں نے ابوکریب سے روایت کی ہے۔
۳۔ میں نے اسے محمد بن اسماعیل بخاری کو ابوکریب کے واسطہ سے بیان کرتے سنا ہے، اور انہوں نے اس حدیث کو اپنی کتاب (کتاب الفوائد) میں رکھا ہے۔