قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ كَفِّ الشَّعْرِ فِي الصَّلاَةِ​)

حکم : حسن 

384. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّهُ مَرَّ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ عَقَصَ ضَفِرَتَهُ فِي قَفَاهُ فَحَلَّهَا فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الْحَسَنُ مُغْضَبًا فَقَالَ أَقْبِلْ عَلَى صَلَاتِكَ وَلَا تَغْضَبْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ كِفْلُ الشَّيْطَانِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ مَعْقُوصٌ شَعْرُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَى هُوَ الْقُرَشِيُّ الْمَكِّيُّ وَهُوَ أَخُو أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى

مترجم:

384.

ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ وہ حسن بن علی ؓ کے پاس سے گزرے، وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی گدی پر جوڑا باندھ رکھا تھا، ابو رافع ؓ نے اسے کھول دیا، حسن ؓ نے ان کی طرف غصہ سے دیکھا تو انہوں نے کہا: اپنی نماز پر توجہ دو اور غصہ نہ کرو کیوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ’’یہ شیطان کا حصہ ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو رافع ؓ کی حدیث حسن ہے۔
۲- اس باب میں ام سلمہ اور عبداللہ بن عباس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔ ان لوگوں نے اس بات کو مکروہ کہا کہ نماز پڑھے اور وہ اپنے بالوں کا جوڑا باندھے ہو۱؎۔