قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَثْرَةِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ)

حکم : صحیح 

389. حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ و حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ رَجَاءٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ قَالَ لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ وَيُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ فَسَكَتَ عَنِّي مَلِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ ثَوْبَانَ فَقَالَ عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ وَيُقَالُ ابْنُ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَأَبِي فَاطِمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ثَوْبَانَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ فِي كَثْرَةِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ طُولُ الْقِيَامِ فِي الصَّلَاةِ أَفْضَلُ مِنْ كَثْرَةِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ و قَالَ بَعْضُهُمْ كَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ أَفْضَلُ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ و قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا حَدِيثَانِ وَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْءٍ و قَالَ إِسْحَقُ أَمَّا فِي النَّهَارِ فَكَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَأَمَّا بِاللَّيْلِ فَطُولُ الْقِيَامِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَهُ جُزْءٌ بِاللَّيْلِ يَأْتِي عَلَيْهِ فَكَثْرَةُ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فِي هَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ لِأَنَّهُ يَأْتِي عَلَى جُزْئِهِ وَقَدْ رَبِحَ كَثْرَةَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَإِنَّمَا قَالَ إِسْحَقُ هَذَا لِأَنَّهُ كَذَا وُصِفَ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَوُصِفَ طُولُ الْقِيَامِ وَأَمَّا بِالنَّهَارِ فَلَمْ يُوصَفْ مِنْ صَلَاتِهِ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ مَا وُصِفَ بِاللَّيْلِ

مترجم:

389.

معدان کہتے ہیں کہ پھر میری ملاقات ابو الدرداء ؓ سے ہوئی تو میں نے ان سے بھی اسی چیز کا سوال کیا جو میں نے ثوبان ؓ سے کیا تھا تو انہوں نے بھی کہا کہ تم سجدے کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ ''’’جو بندہ اللہ کے واسطے کوئی سجدہ کرے گا تو اللہ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا اور ایک گناہ مٹا دے گا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- رکوع اور سجدے کثرت سے کرنے کے سلسلے کی ثوبان اور ابو الدرداء ؓ کی حدیث حسن صحیح ہےز
۲- اس باب میں ابو ہریرہ، ابو امامہ اور ابو فاطمہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیںز
۳- اس با ب میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز میں دیر تک قیام کرنا کثرت سے رکوع اور سجدہ کرنے سے افضل ہے۔ اور بعض کا کہناہے کہ کثرت سے رکوع اور سجدے کرنا دیر تک قیام کرنے سے افضل ہے۔ احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے اس سلسلے میں دونوں طرح کی حدیثیں مروی ہیں، لیکن اس میں (کون راجح ہے اس سلسلہ میں) انہوں نے کوئی فیصلہ کن بات نہیں کہی ہے۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ دن میں کثرت سے رکوع اور سجدے کرنا افضل ہے اور رات میں دیر تک قیام کرنا، الا یہ کہ کوئی شخص ایسا ہو جس کا رات کے حصہ میں قرآن پڑھنے کا کوئی حصہ متعین ہو تو اس کے حق میں رات میں بھی رکوع اور سجدے کثرت سے کرنا بہتر ہے۔ کیوں کہ وہ قرآن کا اتنا حصہ تو پڑھے گا ہی جسے اس نے خاص کر رکھا ہے اور کثرت سے رکوع اور سجدے کا نفع اسے الگ سے حاصل ہو گا۔
۴- اسحاق بن راہویہ نے یہ بات اس لیے کہی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے قیام اللیل (تہجد) کا حال بیان کیا گیا ہے کہ آپ اس میں دیر تک قیام کیا کرتے تھے، رہی دن کی نماز تو اس کے سلسلہ میں یہ بیان نہیں کیا گیا ہے کہ آپ ان میں رات کی نمازوں کی طرح دیر تک قیام کرتے تھے۔