قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي نَسْخِ الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ​)

حکم : صحیح 

405. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنَّا نَتَكَلَّمُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ مِنَّا صَاحِبَهُ إِلَى جَنْبِهِ حَتَّى نَزَلَتْ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ وَنُهِينَا عَنْ الْكَلَامِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا تَكَلَّمَ الرَّجُلُ عَامِدًا فِي الصَّلَاةِ أَوْ نَاسِيًا أَعَادَ الصَّلَاةَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا تَكَلَّمَ عَامِدًا فِي الصَّلَاةِ أَعَادَ الصَّلَاةَ وَإِنْ كَانَ نَاسِيًا أَوْ جَاهِلًا أَجْزَأَهُ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ

مترجم:

405.

زید بن ارقم ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز میں بات چیت کر لیا کرتے تھے، آدمی اپنے ساتھ والے سے بات کر لیا کرتا تھا، یہاں تک کہ آیت کریمہ: ’’وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ‘‘ (اللہ کے لیے با ادب کھڑے رہا کرو) نازل ہوئی تو ہمیں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور بات کرنے سے روک دیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- زید بن ارقم ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں ابن مسعود اور معاویہ بن حکم ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ آدمی نماز میں قصداً یا بھول کر گفتگو کر لے تو نماز دہرائے۔ سفیان ثوری، ابن مبارک اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔ اور بعض کا کہنا ہے کہ جب نماز میں قصداً گفتگو کرے تو نماز دہرائے اور اگر بھول سے یا لاعلمی میں گفتگو ہو جائے تو نماز کافی ہو گی۔
۴- شافعی اسی کے قائل ہیں۱؎۔