تشریح:
۱؎: صحیح مسلم میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جس کی رات کی نفل (نمازِ تہجد) قضا ہو جائے، اور وہ انہیں طلوع فجر اور ظہر کے بیچ پڑھ لے توغافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، شاید بارہ کبھی اس لیے پڑھی ہوں گی کہ وتراس رات عشاء کے بعد ہی پڑھ چکے ہوں گے، اور وتر دو بار نہیں پڑھی جاتی، یا جس رات میں یہ اندازہ ہوتا کہ پوری گیارہ رکعتیں آج نہیں پڑھ پاؤں گا اس رات وتر رات ہی پڑھ لیتے ہوں گے یا یہ ہے کہ آپ ﷺ جب دن کے وقت بارہ رکعت پڑھتے تھے تو وتر کو جُفت کر لیتے ہوں گے، واللہ اعلم۔