قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ​)

حکم : صحیح 

472. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَتَخَلَّفْتُ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ كُنْتَ فَقُلْتُ أَوْتَرْتُ فَقَالَ أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ عَلَى رَاحِلَتِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا وَرَأَوْا أَنْ يُوتِرَ الرَّجُلُ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُوتِرُ الرَّجُلُ عَلَى الرَّاحِلَةِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ نَزَلَ فَأَوْتَرَ عَلَى الْأَرْضِ وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْكُوفَةِ

مترجم:

472.

سعید بن یسار کہتے ہیں: میں ایک سفرمیں ابن عمر ؓ کے ساتھ چل رہاتھا، میں ان سے پیچھے رہ گیا، تو انہوں نے پوچھا: تم کہاں رہ گئے تھے؟ میں نے کہا: میں وتر پڑھ رہا تھا، انہوں نے کہا: کیا رسول اللہ ﷺ کی ذات میں تمہارے لیے اسوہ نہیں؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو تو اپنی سواری ہی پر وتر پڑھتے دیکھا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں ابن عباس ؓ سے بھی روایت ہے۔
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں، ان کا خیال ہے کہ آدمی اپنی سواری پر وتر پڑھ سکتا ہے۔ اور یہی شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔
۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ آدمی سواری پر وتر نہ پڑھے، جب وہ وتر کا ارادہ کرے تو اُسے اُتر کر زمین پر پڑھے۔ یہ بعض اہل کوفہ کا قول ہے۱؎۔