قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مِنْ كَمْ یُؤْتَى الْجُمُعَةُ​)

حکم : ضعیف جداً 

502. سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، فَذَكَرُوا عَلَى مَنْ تَجِبُ الْجُمُعَةُ، فَلَمْ يَذْكُرْ أَحْمَدُ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ شَيْئًا، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ: فَقُلْتُ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ: فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَ أَحْمَدُ: عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ أَحْمَدُ ابْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُعَارِكُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"الْجُمُعَةُ عَلَى مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَى أَهْلِهِ". قَالَ: فَغَضِبَ عَلَيَّ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَقَالَ لِي: اسْتَغْفِرْ رَبَّكَ، اسْتَغْفِرْ رَبَّكَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: إِنَّمَا فَعَلَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هَذَا لأَنَّهُ لَمْ يَعُدَّ هَذَا الْحَدِيثَ شَيْئًا، وَضَعَّفَهُ لِحَالِ إِسْنَادِهِ

مترجم:

502.

میں نے احمد بن حسن کو کہتے سنا کہ ہم لوگ احمد بن حنبل کے پاس تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ جمعہ کس پر واجب ہے؟ تو امام احمد نے اس سلسلے میں نبی اکرم ﷺ سے کوئی چیز ذکر نہیں کی، احمد بن حسن کہتے ہیں: تو میں نے احمد بن حنبل سے کہا: اس سلسلہ میں ابو ہریرہ ؓ کی روایت ہے جسے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، تو امام احمد نے پوچھا کیا نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے؟ میں نے کہا: ہاں (نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے)، پھر احمد بن حسن نے حجاج بن نصیر عن معارک بن عباد عن عبد اللہ بن سعید المقبری عن سعید المقبری عن أبی ہریرۃ عن النبیﷺ روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’جمعہ اس پر واجب ہے جو رات کو اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر آ سکے‘‘ احمد بن حسن کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل مجھ پر غصہ ہوئے اور مجھ سے کہا: اپنے رب سے استغفار کرو، اپنے رب سے استغفار کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
احمد بن حنبل نے ایسا اس لیے کیا کہ انہو ں نے اس حدیث کو کوئی حیثیت نہیں دی اور اسے کسی شمار میں نہیں رکھا، سند کی وجہ سے اسے ضعیف قرار دیا۔