تشریح:
۱؎: یہاں دوسری اذان سے مراد اقامت ہے۔
۲؎: زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام تھا۔
۳؎: عثمان رضی اللہ عنہ نے مسجد سے دور بازار میں پہلی اذان دلوائی، اور فی زمانہ لوگوں نے یہ اذان مسجد کے اندر کر دی ہے اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ اذان عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، اگر کہیں واقعی اس طرح کی ضرورت موجود ہو تو اذان مسجد سے باہر دی جائے، ویسے اب مائک کے انتظام اور اکثر لوگوں کے ہاتھوں میں گھڑیوں کی موجودگی کے سبب اس طرح کی اذان کی ضرورت ہی باقی نہیں رہ گئی، جس ضرورت کے تحت عثمان رضی اللہ عنہ یہ زائد اذان دلوائی تھی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه البخاري في "صحيحه ". وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ") .
إسناده: حدثنا محمد بن سَلَمَةَ المرادي: ثنا ابن وهب عن يونس عن ابن شهاب: أخبرني السائب بن يزيد.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط الشيخين؛ غير المرادي؛ فهو على شرط مسلم وحده؛ وقد أخرجه البخاري كما يأتي. والحديث أخرجه البخاري (2/8) ، والنسائي (1/207) ، والترمذي (2/392) ، وابن الجارود (290) ، والبيهقي (3/192) ، وأحمد (3/449) من طرق عن الزهري. وقال الترمذي:" حديث حسن صحيح ".