تشریح:
۱؎: یعنی جماعت کی فضیلت اس نے پا لی، یا اس نے نماز کا وقت پا لیا، اس کے عموم میں جمعہ کی نماز بھی داخل ہے، اس لیے جمعہ کی دو رکعتوں میں اگر کوئی ایک رکعت بھی پا لے تو گویا اس نے پوری نمازِ جمعہ جماعت سے پا لی۔
۲؎: کیا نمازِ جمعہ میں امام کے ساتھ دوسری رکعت کے کسی بھی حصے میں شامل ہونے والا ظہر کی پوری چار رکعت پڑھے گا یا صرف دو رکعت مکمل کرے گا؟ اس موضوع پر تفصیل جاننے کے لیے ’’قول ثابت اردو شرح مؤطاامام مالک‘‘ کی ’’کتاب وقوف الصلاۃ کے باب وقت الجمعۃ‘‘ کا مطالعہ کر لیں، بموجب صحیح مسلک بالاختصار یہ ہے کہ ایسا مقتدی دو رکعت ہی پڑھے، چار نہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وأبو عوانة في "صحاحهم ". وصححه الترمذي) .
إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن ابن شهاب عن أبي سلمة عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في " موطأ مالك " (1/28) ... بهذا الإسناد. وعنه: أخرجه البخاري (1/100) ، ومسلم (2/102) ، وأبو عوانة (2/79) ، والنسائي (1/95) ، والبيهقي (2/202) كلهم عن مالك... به. وأخرجه مسلم وأبو عوانة، والنسائي، والترمأي (2/403) ، والدارمي (1/277) ، وابن ماجه (1/346) ، وابن حبان (1480- 1484) ، وأحمد (1/242 و 271 و 285 و 375) من طرق أخرى عن ابن شهاب... به؛ وزاد مسلم وابن حبان:" كلها ". وزاد البخاري وابن حبان: " وليتمَّ ما بقي ". وقال الترمذي:"حسن صحيح
وله عند النسائي طريق ثانية. وعند أحمد (2/265) ثالثة.
وله شاهد من حديث ابن عمر... مرفوعاً؛ بلفظ:
" من أدرك ركعة من صلاة الجمعة أو غيرها؛ فقد أدرك الصلاة ". أخرجه النسائي وابن ماجه بسند جيد.