تشریح:
۱؎: یعنی اس سند میں حبیب بن سالم اور نعمان بن بشیر کے درمیان حبیب کے والد کا اضافہ ہے، جو صحیح نہیں ہے۔
۲؎: یعنی: بغیر ’’عن أبیہ‘‘ کے اضافہ کے، یہ روایت آگے آ رہی ہے۔
۳؎: اس میں کوئی تضاد نہیں، کبھی آپ یہ سورتیں پڑھتے اور کبھی وہ سورتیں، بہر حال ان کی قراءت مسنون ہے، فرض نہیں، لیکن ایسا نہیں کہ بعض لوگوں کی طرح ان مسنون سورتوں کو پڑھے ہی نہیں۔ مسنون عمل کو بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر چھوڑنا سخت گنا ہ ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه في "صحيحه ") . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن ضمْرَةَ بن سعيد المازني عن عبيد الله ابن عبد الله بن عتبة: أن الضحاك بن قيس...
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات؛ على شرط الشيخين؛ غير ضمرة بن سعيد، فهو على شرط مسلم وحده؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث في "موطأ مالك " (1/133- 134) ... بهذا الإسناد.
وعنه: أخرجه النسائي (1/260) ، والبيهقي (3/200) ، وأحمد (4/270 و 277) كلهم عن مالك... به.
وتابعه سفيان بن عيينة عن ضمرة بن سعيد... به.
أخرجه مسلم (3/16) ، وابن ماجه (1/345) ، والبيهقي.