قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي مَا يُقَالُ بَعْدَ الْوُضُوءِ​)

حکم : صحیح 

55. حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الثَّعْلَبِيُّ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيِّ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ وَأَبِي عُثْمَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنْ الْمُتَطَهِّرِينَ فُتِحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُمَرَ قَدْ خُولِفَ زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ وَغَيْرُهُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُمَرَ وَعَنْ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عُمَرَ وَهَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ اضْطِرَابٌ وَلَا يَصِحُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ كَبِيرُ شَيْءٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَبُو إِدْرِيسَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُمَرَ شَيْئًا

مترجم:

55.

عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو وضو کرے اور اچھی طرح کرے پھر یوں کہے: ((أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنْ الْمُتَطَهِّرِينَ)) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں میں سے بنا دے‘‘ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے وہ جس سے بھی چاہے جنت میں داخل ہو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں انس اور عقبہ بن عامر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲- امام ترمذی نے عمر ؓ کی حدیث کے طرق۱؎ ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ اس حدیث کی سند میں اضطراب ہے۔
۳- اس باب میں زیادہ تر چیزیں نبی اکرم ﷺ سے صحیح ثابت نہیں ہیں۲؎۔