تشریح:
۱؎: کیونکہ سعید بن مسیب نے صفوان بن امیہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے اور راوی ’’فلان عن فلان‘‘ اسی وقت کہتا ہے جب اس نے اس سے کچھ سنا ہو گو ایک ہی حدیث ہی کیوں نہ ہو۔ (صحیح مسلم میں ’’أَنَّ صَفْوَانَ قَالَ‘‘ ہی ہے) امام شافعی کا قول قابل قبول اور قابل عمل ہے۔