قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ​)

حکم : صحیح 

666. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَإِنَّهُ لَأَبْغَضُ الْخَلْقِ إِلَيَّ فَمَا زَالَ يُعْطِينِي حَتَّى إِنَّهُ لَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بِهَذَا أَوْ شِبْهِهِ فِي الْمُذَاكَرَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ صَفْوَانَ رَوَاهُ مَعْمَرٌ وَغَيْرُهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ أَصَحُّ وَأَشْبَهُ إِنَّمَا هُوَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ صَفْوَانَ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ فَرَأَى أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُعْطَوْا وَقَالُوا إِنَّمَا كَانُوا قَوْمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَأَلَّفُهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى أَسْلَمُوا وَلَمْ يَرَوْا أَنْ يُعْطَوْا الْيَوْمَ مِنْ الزَّكَاةِ عَلَى مِثْلِ هَذَا الْمَعْنَى وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُهُمْ مَنْ كَانَ الْيَوْمَ عَلَى مِثْلِ حَالِ هَؤُلَاءِ وَرَأَى الْإِمَامُ أَنْ يَتَأَلَّفَهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ فَأَعْطَاهُمْ جَازَ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

مترجم:

666.

صفوان بن امیہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حنین کے روز مجھے دیا، آپ مجھے (فتح مکہ سے قبل) تمام مخلوق میں سب سے زیادہ مبغوض تھے، اور برابر آپ مجھے دیتے رہے یہاں تک کہ آپ مجھے مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب ہو گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- حسن بن علی نے مجھ سے اس حدیث یا اس جیسی چیز کو مذاکرہ میں بیان کیا۔
۲- اس باب میں ابو سعید ؓ سے بھی روایت ہے۔
۳- صفوان کی حدیث معمر وغیرہ نے زہری سے اور زہری نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے جس میں ’’عن صفوان بن أمية‘‘ کے بجائے ’’أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أمية قَالَ: اَعْطَانِي
رسول الله ﷺ ‘‘ ہے گویا یہ حدیث یونس بن یزید کی حدیث سے زیادہ صحیح اور اشبہ ہے، یہ ’’عن سعید بن المسیب عن صفوان‘‘ کے بجائے ’’عن سعيد بن مسيب أن صفوان‘‘ ہی ہے۱؎
۴- جن کا دل رجھانا اور جن کو قریب لانا مقصود ہو انھیں دینے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، اکثر اہل علم کہتے ہیں کہ انہیں نہ دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نبی اکرم ﷺ کے زمانے کے چند لوگ تھے جن کی آپ تالیف قلب فرما رہے تھے یہاں تک کہ وہ اسلام لے آئے لیکن اب اس طرح ہر کسی کو زکاۃ کا مال دینا جائز نہیں ہے، سفیان ثوری، اہل کوفہ وغیرہ اسی کے قائل ہیں، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ اگر کوئی آج بھی ان لوگوں جیسی حالت میں ہو اور امام اسلام کے لیے اس کی تالیف قلب ضروری سمجھے اور اُسے کچھ دے تو یہ جائز ہے، یہ شافعی کا قول ہے۔