قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّهُ يَبْدَأُ بِالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَةِ​)

حکم : صحیح 

862. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَأَتَى الْمَقَامَ فَقَرَأَ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى فَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ ثُمَّ أَتَى الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ قَالَ نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ فَبَدَأَ بِالصَّفَا وَقَرَأَ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يَبْدَأُ بِالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَةِ فَإِنْ بَدَأَ بِالْمَرْوَةِ قَبْلَ الصَّفَا لَمْ يُجْزِهِ وَبَدَأَ بِالصَّفَا وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَتَّى رَجَعَ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَتَّى خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ فَإِنْ ذَكَرَ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْهَا رَجَعَ فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَإِنْ لَمْ يَذْكُرْ حَتَّى أَتَى بِلَادَهُ أَجْزَأَهُ وَعَلَيْهِ دَمٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ تَرَكَ الطَّوَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى بِلَادِهِ فَإِنَّهُ لَا يُجْزِيهِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ الطَّوَافُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَاجِبٌ لَا يَجُوزُ الْحَجُّ إِلَّا بِهِ

مترجم:

862.

جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جس وقت مکہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور یہ آیت پڑھی: ﴿وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ (البقرۃ: ۱۲۵) ’’مقام ابراہیم کو مصلی بناؤ یعنی وہاں نماز پڑھو‘‘، پھر مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی، پھر حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا استلام کیا پھر فرمایا: ’’ہم (سعی) اسی سے شروع کریں گے جس سے اللہ نے شروع کیا ہے‘‘۔ چنانچہ آپ نے صفا سے سعی شروع کی اور یہ آیت پڑھی: ﴿إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ﴾ (البقرۃ: ۱۵۸) ’’صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ سعی مروہ کے بجائے صفا سے شروع کی جائے۔ اگر کسی نے صفا کے بجائے مروہ سے سعی شروع کر دی تو یہ سعی کافی نہ ہو گی اور سعی پھر سے صفا سے شروع کرے گا۔
۳- اہل علم کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے کہ جس نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کی، یہاں تک کہ واپس گھر چلا گیا، بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر کسی نے صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی یہاں تک کہ وہ مکہ سے باہر نکل آیا پھر اسے یاد آیا، اور وہ مکے کے قریب ہے تو واپس جا کر صفا و مروہ کی سعی کرے۔ اور اگر اسے یاد نہیں آیا یہاں تک کہ وہ اپنے ملک واپس آ گیا تو اسے کافی ہو جائے گا لیکن اس پر دم لازم ہو گا، یہی سفیان ثوری کا قول ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ اگر اس نے صفا و مروہ کے درمیان سعی چھوڑ دی یہاں تک کہ اپنے ملک واپس آ گیا تو یہ اسے کافی نہ ہو گا۔ یہ شافعی کا قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ صفا و مروہ کے درمیان سعی واجب ہے، اس کے بغیر حج درست نہیں۔