تشریح:
۱؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ سنت یہی ہے کہ یوم النحر (دسویں ذوالحجہ، قربانی والے دن) کے علاوہ دوسرے، گیارہ اور بارہ والے دنوں میں رمی سورج ڈھلنے کے بعد کی جائے، یہی جمہور کا قول ہے اور عطاء و طاوس نے اسے زوال سے پہلے مطلقاً جائز کہا ہے، اور حنفیہ نے کوچ کے دن زوال سے پہلے رمی کی رخصت دی ہے، عطاء و طاؤس کے قول پر نبی اکرم ﷺ کے فعل و قول سے کوئی دلیل نہیں ہے، البتہ حنفیہ نے اپنے قول پر ابن عباس کے ایک اثر سے استدلال کیا ہے، لیکن وہ اثر ضعیف ہے اس لیے جمہور ہی کا قول قابل اعتماد ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم. وصححه الترمذي وابن الجارود) . إسناده: وحدثنا أحمد بن حنبل: ثنا يحيى بن سعيد عن ابن جريج قال:
أخبرني أبو الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه مسلم كما يأتي. والحديث في "المسند" (3/319) ... بهذا الإسناد والمتن. ثم أخرجه هو (3/312 و 399) ، ومسلم (4/80) ، والترمذي (894) ، والنسائي (2/50) ، والدارمي (2/61) ، وابن ماجه (2/247) ، والطحاوي (1/414) ، والدارقطني (278) ، وابن الجارود (474) ، والبيهقي (5/131) من طرق أخرى عن ابن جريج... به. وقال الترمذي: "حسن صحيح ". وتابعه ابن لهيعة عن أبي الزبير... به: رواه البيهقي وأحمد (3/341) .