قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ عِنْدَ الْمَوْتِ​)

حکم : ضعیف 

978. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ سَرْجِسَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْمَوْتِ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَاءٌ وَهُوَ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى غَمَرَاتِ الْمَوْتِ أَوْ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ

مترجم:

978.

ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ سکرات کے عالم میں تھے، آپ کے پاس ایک پیالہ تھا، جس میں پانی تھا، آپ پیالے میں اپنا ہاتھ ڈالتے پھر اپنے چہرے پر ملتے اور فرماتے: ’’اللَّهُمَّ! أَعِنِّي عَلَى غَمَرَاتِ الْمَوْتِ‘‘ أَوْ ’’سَكَرَاتِ الْمَوْتِ‘‘ (اے اللہ! سکرات الموت میں میری مدد فرما)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔