قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ(الرِّجَاءِ بِاللہِ وَالخَوفِ بِالذَّنبِ عِندَ المَوتِ))

حکم : حسن 

983. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْكُوفِيُّ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا سَيَّارٌ هُوَ ابْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى شَابٍّ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَقَالَ كَيْفَ تَجِدُكَ قَالَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنِّي أَرْجُو اللَّهَ وَإِنِّي أَخَافُ ذُنُوبِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَوْطِنِ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا يَرْجُو وَآمَنَهُ مِمَّا يَخَافُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا

مترجم:

983.

انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ایک نوجوان کے پاس آئے اور وہ سکرات کے عالم میں تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم اپنے کو کیسا پا رہے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا: اللہ کی قسم، اللہ کے رسول! مجھے اللہ سے امید ہے اور اپنے گناہوں سے ڈر بھی رہا ہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ دونوں چیزیں اس جیسے وقت میں جس بندے کے دل میں جمع ہو جاتی ہیں تو اللہ اسے وہ چیز عطا کر دیتا ہے جس کی وہ اس سے امید رکھتا ہے اور اسے اس چیز سے محفوظ رکھتا ہے جس سے وہ  ڈر رہا ہوتا ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن اور غریب ہے۔
۲- اور بعض لوگوں نے یہ حدیث ثابت سے اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مرسلاً روایت کی ہے۔