موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ)
حکم : صحیح
3098 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ أَبُوهُ فَقَالَ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَقَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ جَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ نَهَى اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورہ توبہ سے بعض آیات کی تفسیر
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3098. عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عبداللہ بن اُبی کے باپ کا جب انتقال ہوا تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا کہ آپﷺ اپنی قمیص ہمیں عنایت فر دیں، میں انہیں (عبداللہ بن ابی) اس میں کفن دوں گا۔ اور ان کی نماز جنازہ پڑھ دیجئے اور ان کے لیے استغفار فرما دیجئے۔ تو آپﷺ نے عبداللہ کو اپنی قمیص دے دی۔ اور فرمایا: ’’جب تم (غسل وغیرہ سے) فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر دو۔ پھر جب آپﷺ نے نماز پڑھنے کا ارادہ کیا تو عمر رضی الله عنہ نے آپﷺ کو کھینچ لیا، اور کہا: کیا اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ مجھے دو چیزوں ﴿اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ﴾ (ان کے لیے استغفار کرو یا نہ کرو) میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا گیا۔ چنانچہ آپﷺ نے اس کی نماز پڑھی۔ جس پر اللہ نے آیت ﴿وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ﴾ نازل فرمائی۔ تو آپﷺ نے ان (منافقوں) پر نماز جنازہ پڑھنی چھوڑ دی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔