موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْحَاقَّةِ)
حکم : ضعیف
3320 . حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرَةَ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ زَعَمَ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا فِي الْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِيهِمْ إِذْ مَرَّتْ عَلَيْهِمْ سَحَابَةٌ فَنَظَرُوا إِلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَدْرُونَ مَا اسْمُ هَذِهِ قَالُوا نَعَمْ هَذَا السَّحَابُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُزْنُ قَالُوا وَالْمُزْنُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَنَانُ قَالُوا وَالْعَنَانُ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَدْرُونَ كَمْ بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَقَالُوا لَا وَاللَّهِ مَا نَدْرِي قَالَ فَإِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَهُمَا إِمَّا وَاحِدَةٌ وَإِمَّا اثْنَتَانِ أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً وَالسَّمَاءُ الَّتِي فَوْقَهَا كَذَلِكَ حَتَّى عَدَّدَهُنَّ سَبْعَ سَمَوَاتٍ كَذَلِكَ ثُمَّ قَالَ فَوْقَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَعْلَاهُ وَأَسْفَلِهِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى السَّمَاءِ وَفَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ أَظْلَافِهِنَّ وَرُكَبِهِنَّ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ ثُمَّ فَوْقَ ظُهُورِهِنَّ الْعَرْشُ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى السَّمَاءِ وَاللَّهُ فَوْقَ ذَلِكَ قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ يَقُولُ أَلَا يُرِيدُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدٍ أَنْ يَحُجَّ حَتَّى نَسْمَعَ مِنْهُ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ سِمَاكٍ نَحْوَهُ وَرَفَعَهُ وَرَوَى شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ وَوَقَفَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ الرَّازِيُّ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورہ حاقہ سے بعض آیات کی تفسیر
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3320. عباس بن عبدالمطلب ؓ کہتے ہیں: میں وادی بطحاء میں صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اور آپﷺ بھی انہیں لوگوں میں تشریف فرما تھے، اچانک لوگوں کے اوپر سے ایک بدلی گزری، لوگ اسے دیکھنے لگے، رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا ’’کیا تم جانتے ہو اس کا نام کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں، یہ سحاب ہے، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا یہ مزن ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: ہاں یہ مزن بھی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا اسے عنان۱؎ بھی کہتے ہیں‘‘، لوگوں نے کہا: ہاں یہ عنان بھی ہے، پھر آپﷺ نے لوگوں سے کہا: ’’کیا تم جانتے ہو آسمان اور زمین کے درمیان کتنی دوری ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی ہم نہیں جانتے، آپﷺ نے فرمایا: ’’ان دونوں میں اکہتر(۷۱) بہتر(۷۲) یا تہتر (۷۳) سال کا فرق ہے اور جو آسمان اس کے اوپر ہے وہ بھی اتنا ہی دور ہے، اور اسی فرق کے ساتھ آپﷺ نے سات آسمان گن ڈالے، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’ساتویں آسمان پر ایک دریا ہے جس کی اوپری سطح اور نچلی سطح میں اتنی دوری ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی دوری ہے (یعنی وہ اتنا زیادہ گہرا ہے) اور ان کے اوپر آٹھ جنگلی بکرے (فرشتے) ہیں جن کی کھروں اور گھٹنوں کے درمیان اتنی دوری اور لمبائی ہے جتنی دوری اور لمبائی ایک آسمان سے دوسرے آسمان کے درمیان ہے، پھر ان کی پیٹھوں پر عرش ہے، عرش کی نچلی سطح اور اوپری سطح میں ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی سی دوری ہے ( یعنی عرش اتنا موٹا ہے )اور اللہ اس کے اوپر ہے‘‘۔ عبد بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن معین کو کہتے ہوئے سنا ہے، عبدالرحمن بن سعد حج کرنے کیوں نہیں جاتے کہ وہاں ان سے یہ حدیث ہم سنتے۲؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ ولید بن ابوثور نے سماک سے اسی طرح یہ حدیث روایت کی ہے اور اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔۳۔ شریک نے سماک سے اس حدیث کے بعض حصوں کی روایت کی ہے اور اسے موقوفاً روایت کیا ہے، مرفوعاً نہیں کیا۔۴۔ عبدالرحمن، یہ ابن عبداللہ بن سعد رازی ہیں۔