تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) نما ز اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ جو ہر نبی کی شریعت میں فرض رہی ہے۔ مثلاً حضرت موسیٰ ؑ کو پہلی وحی کے موقع ہی پر حکم ہوا۔ ﴿إِنَّنِي أَنَا اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾ (طهٰ:14) ’’یقیناً میں ہی اللہ ہوں۔میرے سوا کوئی معبود نہیں پس میری عبادت کر اور میری یاد کےلئے نماز قائم کر‘‘ حضرت عیسیٰ ؑ نے جب گہوارے میں کلام کیا۔ تو فرمایا: ﴿قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّـهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا ﴿٣٠﴾ وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا﴾ (مریم۔31،30) ’’(عیسیٰ ؑ نے) کہا: میں اللہ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھے کتاب دی اور نبی ؑ بنایا ہے۔ اور مجھے برکت والا بنایا ہے جہاں بھی میں ہوں۔ اور مجھے زندگی بھر نماز اور زکواۃ پر پابند رہنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
(2) نماز کو یہ اہمیت اس لئے حاصل ہے کہ اسلام کی تمام تعلیمات کا محور عقیدہ توحید ہے۔ توحید تمام معبودان باطلہ سے ہٹا کر ایک اللہ کی طرف لے آتی ہے۔ جو شخص ایک اللہ کی عبادت بھی نہ کرنا چاہے اسے اللہ پر ایمان رکھنے والا کیسے سمجھا جا سکتا ہے۔
(3) بے نماز کو اکثر علماء کرام نے کافر قرار دیا ہے۔ البتہ بعض علماء کرام سستی کی بنا پر نماز ترک کرنے والے کو کافر قرار نہیں دیتے۔ تاہم انکار کرنے والا ان کے نزدیک بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔