تشریح:
فائدہ: مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم اس قسم کا ایک واقعہ جس میں دوران خطبہ میں خطبہ چھوڑ کر سائل سے گفتگو کرنے کا ذکر ہے۔ صحیح مسلم۔ (الجمعة، حدیث:876) میں ہے۔علاوہ ازیں اسی قسم کا واقعہ کسی نماز کے موقع پر بھی پیش آیا تھا۔ جیسا کہ جامع ترمذی میں ہے۔ نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ایک شخص نے نبی کریمﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اور آپ سے باتیں کرنے لگا حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اونگھ آنے لگی (جامع ترمذي حدیث:518) بنا بریں مسئلہ یوں ہی ہے کہ اگرامام یا کوئی شخص کوئی ضروری بات کرنا چاہے تو کوئی حرج نہیں مگر اہل جماعت کو اذیت نہیں ہونی چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ إسماعيل هذا مجهول) .
إسناده: حدثنا أبو الوليد- يعني: الطيالسي- ومسلم قالا: ثنا إسحاق بن
عثمان: حدثني إسماعيل بن عبد الرحمن بن عطية...
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ علته إسماعيل هذا، فإنه لم يرو عنه غير إسحاق
ابن عثمان هذا؛ فهو مجهول، وإن أخرج حديثه هذا ابنُ خزيمة وابن حبان في
"صحيحيهما"؛ فذلك من تساهلهما الذي عرِفا به؛ ولذلك قال الحافظ في
المُترْجمِ:
" مقبول ". يعني: عند المتابعة- كما نص عليه في مقدمة كتابه-، وإلا؛
فلين الحديث عند التفرد.
ولما كان الحديث بهذا السياق والتمام قد تفرد به؛ فهو ضعيف. وأصل
الحديث عند الشيخين، وهو في الكتاب الآخر (1041- 1043) .
والحديث أخرجه أحمد (6/408- 409) ، والبزار (1/54/71) من طريق
أخرى عن إسماعيل... به أتم منه.