قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ التَّطَوُّعِ بِالنَّهَارِ)

حکم : حسن 

1161. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَأَبِي وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ السَّلُولِيِّ قَالَ سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ تَطَوُّعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّهَارِ فَقَالَ إِنَّكُمْ لَا تُطِيقُونَهُ فَقُلْنَا أَخْبِرْنَا بِهِ نَأْخُذْ مِنْهُ مَا اسْتَطَعْنَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا يَعْنِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ بِمِقْدَارِهَا مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ هَا هُنَا يَعْنِي مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا يَعْنِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارَهَا مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ مِنْ هَا هُنَا قَامَ فَصَلَّى أَرْبَعًا وَأَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَأَرْبَعًا قَبْلَ الْعَصْرِ يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُؤْمِنِينَ قَالَ عَلِيٌّ فَتِلْكَ سِتَّ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّهَارِ وَقَلَّ مَنْ يُدَاوِمُ عَلَيْهَا قَالَ وَكِيعٌ زَادَ فِيهِ أَبِي فَقَالَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ يَا أَبَا إِسْحَقَ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِحَدِيثِكَ هَذَا مِلْءَ مَسْجِدِكَ هَذَا ذَهَبًا

مترجم:

1161.

حضرت عاصم بن ضمرہ سلولی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ہم نے سیدنا علی ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی دن کی نفلی نماز دریافت کی، انہوں نے فرمایا: تم وہ نہیں پڑھ سکتے۔ ہم نے کہا: آپ بیان تو فرمائیں، ہم سے جس قدر ہو سکے گا عمل کر لیں گے۔ سیدنا علی نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو ٹھہر جاتے حتی کہ جب سورج ادھر یعنی مشرق کی طرف اتنا بلند ہو جاتا جتنا عصر کے وقت ادھر، یعنی مغرب کی طرف بلند ہوتا ہے تو آپ اٹھ کر دو رکعتیں ادا کرتے۔ اس کے بعد توقف فرماتے حتی کہ جب سورج اس طرف یعنی مشرق کی طرف اتنا بلند ہو جاتا جتنا ظہر کے وقت اس طرف، یعنی مغرب کی طرف ہوتا ہے تو اٹھ کر چار رکعتیں پڑھتے، پھر جب سورج ڈھل جاتا تو ظہر (کے فرضوں) سے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد دو رکعتیں پرھتے اور عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے اور دو دو رکعتوں کے درمیان مقرب فرشتوں، نبیوں اور ان کی پیروی کرنے والے مسلمانوں اور مومنوں کے لئے سلامتی کی دعا کا فاصلہ کرتے۔ (اس کے بعد) سیدنا علی ؓ نے فرمایا: یہ سولہ رکعتیں ہوئیں جو رسول اللہ ﷺ کی دن کے وقت کی نفلی نماز تھی۔ اس پر پابندی سے عمل کرنے والے لوگ بہت کم ہیں۔ حدیث کے راوی وکیع کہتے کہ میرے باپ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے: سیدنا حبیب بن ابی ثابت ؓ نے (یہ حدیث سن کر) فرمایا: ابو اسحاق! اس حدیث کے عوض اگر مجھے آپ کی مسجد بھر سونا بھی ملے تو مجھے پسند نہیں (یہ حدیث اتنی دولت سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔)