قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّاعَاتِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلَاةُ)

حکم : صحيح - إلا قوله: " جوف الليل الأوسط " فإنه منكر، والصحيح: "  

1251. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ أُخْرَى قَالَ نَعَمْ جَوْفُ اللَّيْلِ الْأَوْسَطُ فَصَلِّ مَا بَدَا لَكَ حَتَّى يَطْلُعَ الصُّبْحُ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَمَا دَامَتْ كَأَنَّهَا حَجَفَةٌ حَتَّى تُبَشْبِشَ ثُمَّ صَلِّ مَا بَدَا لَكَ حَتَّى يَقُومَ الْعَمُودُ عَلَى ظِلِّهِ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّى تَزِيغَ الشَّمْسُ فَإِنَّ جَهَنَّمَ تُسْجَرُ نِصْفَ النَّهَارِ ثُمَّ صَلِّ مَا بَدَا لَكَ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ انْتَهِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ وَتَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ

مترجم:

1251.

حضرت عمرو بن عبسہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو عرض کیا: کیا کوئی وقت اللہ کو دوسرے اوقات سے زیادہ پیارا بھی ہوتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں، رات کا درمیانی حصہ، تم جب تک چاہو نماز (تہجد) پڑھو، حتی کہ صبح صادق طلوع ہو جائے پھر رک جاؤ حتی کہ سورج طلوع ہو جائے۔ جب تک وہ اس طرح (نظر آتا) رہے جیسے ڈھال ہوتی ہے حتی کہ روشنی ہو جائے۔ پھر جتنی چاہو نماز پڑھو حتی کہ ستون اپنے سائے پر قائم ہو جائے پھر (نماز سے) پرہیز کرو حتی کہ سورج ڈھل جائے کیوں کہ دوپہر کو جہنم دہکائی جاتی ہے، پھر جتنی چاہو نماز پڑھو حتی کہ عصر کی نماز پڑھ لو۔ پھر (نماز سے) رکے رہو حتی کہ سورج غروب ہو جائے کیوں کہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔‘‘