تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) قریب الوفات آدمی کی عیادت بھی ضروری ہے۔
(2) وفات کے بعد اہل علم وفضل حضرات کو بھی چاہیے کہ میت والوں کے گھرمیں جا کر میت کے لئے مغفرت کی اور متعلقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کریں۔
(3) ہمارے ملک میں جو رواج ہے کہ باہر دری یا صفیں بچھا کر تین دن جو بیٹھے رہتے ہیں۔ لوگ آتے ہیں اور بار بار فاتحہ پڑھتے ہیں۔ یہ طریقہ سنت سے ثابت نہیں۔ اور اس موقع پر فاتحہ پڑھنے کا بھی جواز نہیں۔ ہاتھ اٹھائے بغیر میت کے لئے اور اس کے ورثاء کےلئے دعا کی جا سکتی ہے۔
(4) میت کے ورثاء کو چاہیے کہ وہ مرنے والے کے خلا کو پر کرنے کےلئے یہ مسنون دعایئں پڑھیں۔ تاکہ انھیں اللہ تعالیٰ نعم البدل عطا فرمائے۔
(5) کسی بھی مصیبت کے وقت یہ دعا پڑھنا بھی مسنون ہے۔ (إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا) (صحیح مسلم، الجنائز، باب ما یقال عند المصیبة؟ حدیث:918) ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔ اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجرعطا فرما۔ اس کی جگہ بہترین بدل عطا فرما۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر یہ دعا پڑھی تھی۔ (صحیح المسلم، الجنائز، باب ما یقال عندالمصیبة؟ حدیث:918)