تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اس میں اشارہ ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی کو کو نبوت سے نہیں نوازا گیا۔ نہ آئندہ کسی کو نبوت ملے گی۔ اگر اُمت محمدیہ میں سے کسی کے لئے نبوت ہوتی تو ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےلئے ہوتی۔ جب ان کو نہیں ملی تو کسی اور کوکیسے مل سکتی ہے۔
(2) ایک روایت میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےلئے یہ بھی الفاظ وارد ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا۔ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوتا۔ (مسند أحمد 154/4) اس کا بھی یہی مطلب ہے کہ جب عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسی شخصیت کو نبوت نہیں ملی۔ جن میں اتنی خوبیاں تھیں کہ اگر انھیں نبوت ملتی تو اس کی ذمہ داریوں کا بوجھ اُٹھا سکتے تھے۔ پھر کسی اور کو نبوت کیس مل سکتی ہے۔؟