تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) خدام کی خبر گیری اور ان کے حالات معلوم کرنا اخلاقی فرض ہے۔
(2) چند دن بعد غالباً اس لئے دریافت فرمایا کہ اس سے پہلے یہ خیال ہوسکتا ہے کہ کسی کام سے یا کسی ر شتہ دار کو ملنے چلی گئی ہوگی یا معمولی بیماری یا مصروفیت کی وجہ سے مسجد کی صفائی کے لئے نہیں آ سکی۔
(3) جو شخص کسی وجہ سے نماز جنازہ میں شریک نہ ہوسکا ہو وہ قبر پر جاکر نماز جنازہ ادا کرسکتا ہے۔ اس کی کیفیت وہی ہوگی جیسے میت چار پائی پر سامنے رکھ کر جنازہ پڑھا جاتا ہے۔
(4) نماز جنازہ کی مذکورہ بالا صورت کے سوا کوئی بھی نماز ادا کرنا حرام ہے۔ ارشاد نبوی ہے۔ ساری زمین مسجد (عبادت کی جگہ) ہے۔ سوائے قبرستان اور حمام کے (سنن ابی داؤد، الصلاۃ، باب فی المراضع لاتجوز فیھا الصلاۃ، حدیث:493، وجامع الترمذي، الصلاۃ، باب ما جاء أن الأرض کلھا مسجد إلا المقبرۃ والحمام، حدیث:317) نیز ارشاد نبوی ہے۔ قبروں کی طرف رخ کر کے نماز نہ پڑھو۔ نہ ان پر بیٹھو۔ (صحیح مسلم، الجنائز، باب النھی عن الجلوس علی القبر والصلاۃ علیه، حدیث:974)
(5) سنن بہیقی میں اس خاتون کا نام ام محجن رضی اللہ تعالیٰ عنہ مذکور ہے۔دیکھئے: (سنن الکبریٰ للبہقي:48/4)
الحکم التفصیلی:
. قلت : وسويد ضعيف فلا يحتج به إذا تفرد لا سيما إذا خالف